سورة ھود - آیت 20

أُولَٰئِكَ لَمْ يَكُونُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ۘ يُضَاعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ ۚ مَا كَانُوا يَسْتَطِيعُونَ السَّمْعَ وَمَا كَانُوا يُبْصِرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ لوگ زمین میں (اللہ کو) بے بس کرنے والے نہ تھے اور نہ ہی اللہ کے مقابلہ میں ان کا کوئی حامی ہوگا۔ انھیں دگنا عذاب [٢٤] دیا جائے گا۔ وہ نہ تو (حق بات) سننا گوارا کرسکتے تھے اور نہ ہی خود [٢٥] انھیں کچھ سوجھتا تھا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ان کا حق سے اعراض اور بغض اس انتہا تک پہنچا ہوا تھا کہ یہ اسے سننے اور دیکھنے کی طاقت ہی نہیں رکھتے تھے یا یہ مطلب ہے کہ اللہ نے ان کو کان اور آنکھیں تو دی تھیں لیکن انہوں نے ان سے کوئی بات نہ سنی اور نہ دیکھی۔ گویا: ﴿فَمَآ اَغْنٰى عنہمْ سَمْعُهُمْ وَلَآ اَبْصَارُهُمْ وَلَآ اَفْــِٕدَتُهُمْ مِّنْ شَيْءٍ﴾ (الاحقاف:26) ”نہ ان کے کانوں نے انہیں کوئی فائدہ پہنچایا، نہ ان کی آنکھوں اور دلوں نے“، کیونکہ وہ حق سننے سے بہرے اور حق دیکھنے سے اندھے بنے رہے، جس طرح کہ وہ جہنم میں داخل ہوتے ہوئے کہیں گے، ﴿لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِيْٓ اَصْحٰبِ السَّعِيْرِ﴾ (الملک:10) ”اگر ہم سنتے اور عقل سے کام لیتے تو آج جنہم میں نہ جاتے“۔