سورة ھود - آیت 11

إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَٰئِكَ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

مگر (ان قباحتوں سے وہ لوگ مستثنیٰ ہیں) جنہوں نے صبر [١٤] کیا اور اچھے عمل کیے۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اہل ایمان، راحت و فراغت ہو یا تنگی اور مصیبت، دونوں حالتوں میں اللہ کے احکام کے مطابق طرز عمل اختیار کرتے ہیں جیسا کہ حدیث میں آتا ہے نبی (ﷺ) نے قسم کھا کر فرمایا ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اللہ تعالٰی مومن کے لئے جو بھی فیصلہ فرماتا ہے، اس میں اس کے لئے بہتری کا پہلو ہوتا ہے۔ اگر اس کو راحت پہنچتی ہے تو اس پر اللہ کا شکر کرتا ہے اور اگر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے، یہ بھی اس کے لئے بہتر (یعنی اجر و ثواب کا باعث) ہے۔ یہ امتیاز ایک مومن کے سوا کسی کو حاصل نہیں“۔ (صحيح مسلم، كتاب الزهد، باب المؤمن أمره كله خير) اور ایک اور حدیث میں فرمایا کہ ”مومن کو جو بھی فکر و غم اور تکلیف پہنچتی ہے حتی کہ اسے کانٹا چبھتا ہے تو اللہ تعالٰی اس کی وجہ سے اس کی غلطیاں معاف فرما دیتا ہے“۔(مسند احمد، جلد3، ص4) سورہ معاج کی آیات 19 تا 22 میں بھی یہ مضمون بیان کیا گیا ہے۔