سورة ھود - آیت 8

وَلَئِنْ أَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِلَىٰ أُمَّةٍ مَّعْدُودَةٍ لَّيَقُولُنَّ مَا يَحْبِسُهُ ۗ أَلَا يَوْمَ يَأْتِيهِمْ لَيْسَ مَصْرُوفًا عَنْهُمْ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور اگر ہم ایک خاص مدت تک ان سے عذاب کو مؤخر کردیں تو کہنے لگتے ہیں کہ کس چیز نے اسے (عذاب کو) روک رکھا ہے۔ دیکھو جس دن وہ عذاب آگیا تو پھر وہاں سے ٹلے گا نہیں اور وہی چیز انھیں گھیر لے گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہاں استعجال (جلد طلب کرنے) کو استہزا سے تعبیر کیا گیا ہے کیونکہ وہ استعجال، بطور استہزا ہی ہوتا تھا بہرحال مقصود یہ سمجھانا ہے کہ اللہ تعالٰی کی طرف سے تاخیر پر انسان کو غفلت نہیں کرنی چاہیے اس کی گرفت کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔