سورة البقرة - آیت 141

تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی۔ ان کی کمائی ان کے لیے ہے۔ اور تمہاری تمہارے لیے۔ اور ان کے اعمال کے بارے میں [١٧٣] تم سے بازپرس نہ ہوگی

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-اس آیت میں پھر کسب وعمل کی اہمیت بیان فرما کر بزرگوں کی طرف انتساب یا ان پر اعتماد کو بےفائدہ قرار دیا گیا۔ کیوں کہ [ مَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِه نَسَبُه ] (صحيح مسلم كتاب الذكر والدعاء باب فضل الاجتماع على تلاوة القرآن) ”جس کو اس کا عمل پیچھے چھوڑ گیا، اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھائے گا۔“ مطلب ہے کہ اسلاف کی نیکیوں سے تمہیں کوئی فائدہ اور ان کے گناہوں پر تم سے مواخذہ نہیں ہوگا، بلکہ ان کے عملوں کی بابت تم سے یا تمہارے عملوں کی بابت ان سے نہیں پوچھا جائے گا۔ ﴿وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى﴾ (فاطر۔ 18) ﴿وَأَنْ لَيْسَ لِلإِنْسَانِ إِلا مَا سَعَى﴾ (النجم۔39) ”کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی سعی اس نے کی۔“