سورة ھود - آیت 3

وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعًا حَسَنًا إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور یہ کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگو اور اس [٣] کے حضور توبہ کرو۔ وہ ایک خاص مدت تک تمہیں اچھا سامان زندگی دے گا اور ہر صاحب [٤] فضل کو اس کا فضل عطا کرے گا اور اگر تم منہ پھیرتے ہو تو میں تمہارے حق میں بڑے ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا [٥] ہوں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہاں اس سامان دنیا کو جس کو قرآن نے عام طور پر " متاع غرور " دھوکے کا سامان کہا ہے، یہاں اسے " متاع حسن " قرار دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو آخرت سے غافل ہو کر متاع دنیا سے استفادہ کر لے گا، اس کے لئے یہ متاع غرور ہے، کیونکہ اس کے بعد اسے برے انجام سے دو چار ہونا ہے اور جو آخرت کی تیاری کے ساتھ ساتھ اس سے فائدہ اٹھائے گا، اس کے لئے یہ چند روزہ سامان زندگی متاع حسن ہے، کیونکہ اس نے اسے اللہ کے احکام کے مطابق برتا ہے۔ 2- بڑے دن سے مراد قیامت کا دن ہے۔