سورة یونس - آیت 75

ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَىٰ وَهَارُونَ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ بِآيَاتِنَا فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر اس کے بعد ہم نے اپنے معجزے دے کر موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو وہ اکڑ گئے [٨٩] اور وہ تھے ہی مجرم لوگ

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- رسولوں کے عمومی ذکر کے بعد، حضرت موسیٰ و ہارون علیہا اسلام کا ذکر کیا جا رہا ہے، درآں حالیکہ رسول کے تحت میں وہ بھی آجاتے ہیں۔ لیکن چونکہ ان کا شمار جلیل القدر رسولوں میں ہوتا ہے اس لئے خصوصی طور پر ان کا الگ ذکر فرما دیا۔ 2- حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کے معجزات، بالخصوص نو آیات بینات، جن کا ذکر اللہ نے سورت نبی اسرائیل آیت 101 میں کیا ہے۔ مشہور ہیں۔ 3- لیکن چونکہ وہ بڑے بڑے جرائم اور گناہوں کے عادی تھے۔ اس لئے انہوں نے اللہ کے بھیجے ہوئے رسول کے ساتھ بھی استکبار کا معاملہ کیا۔ کیونکہ ایک گناہ، دوسرے گناہ کا ذریعہ بنتا اور گناہوں پر اصرار بڑے بڑے گناہوں کے ارتکاب کی جرأت پیدا کرتا ہے۔