قُلْ هَلْ مِن شُرَكَائِكُم مَّن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ ۚ قُلِ اللَّهُ يَهْدِي لِلْحَقِّ ۗ أَفَمَن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ أَحَقُّ أَن يُتَّبَعَ أَمَّن لَّا يَهِدِّي إِلَّا أَن يُهْدَىٰ ۖ فَمَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ
آپ ان سے پوچھئے : تمہارے شریکوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرسکے؟ آپ کہئے اللہ ہی حق کی طرف رہنمائی [٥٠] کرتا ہے۔ بھلا وہ جو حق کی طرف رہنمائی کرے وہ اتباع کا زیادہ حقدار ہے یا وہ جو خود بھی راہ نہیں پاسکتا الا یہ کہ اسے راہ بتائی جائے؟ پھر تمہیں کیا ہوگیا ہے۔ یہ تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟
1- یعنی بھٹکے ہوئے مسافرین راہ کو راستہ بتانے والا اور دلوں کو گمراہی سے ہدایت کی طرف پھیرنے والا بھی اللہ تعالٰی ہی ہے۔ ان کے شرکاء میں کوئی ایسا نہیں جو یہ کام کر سکے۔ 2- یعنی پیروی کے لائق کون ہے؟ وہ شخص جو دیکھتا سنتا اور لوگوں کی حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے؟ یا وہ جو اندھے اور بہرے ہونے کی وجہ سے خود راستے پر چل بھی نہیں سکتا، جب تک دوسرے لوگ اسے راستے پر نہ ڈالدیں یا ہاتھ پکڑ کر لے نہ جائیں؟۔ 3- یعنی تمہاری عقلوں کو کیا ہوگیا ہے؟ تم کس طرح اللہ کو اور اس کی مخلوق کو برابر ٹھہرائے جا رہے ہو؟ اللہ کے ساتھ تم دوسروں کو بھی شریک عبادت بنا رہے ہو؟ جب کہ ان دلائل کا تقاضا یہ ہے کہ صرف اسی ایک اللہ کو معبود مانا جائے اور عبادت کی تمام قسمیں صرف اسی کے لئے خاص مانی جائیں۔