وَإِذَا أَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّن بَعْدِ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُمْ إِذَا لَهُم مَّكْرٌ فِي آيَاتِنَا ۚ قُلِ اللَّهُ أَسْرَعُ مَكْرًا ۚ إِنَّ رُسُلَنَا يَكْتُبُونَ مَا تَمْكُرُونَ
اور جب کوئی تکلیف پہنچنے کے بعد ہم انہیں اپنی رحمت (کا مزا) چکھاتے ہیں تو پھر یہ ہماری نشانیوں (کی مختلف توجیہات پیش کرکے ان) میں چال بازیاں [٣٣] شروع کردیتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ : اللہ بہت جلد تمہاری چال بازیوں کا جواب دے دے گا۔ جو چالیں تم چل رہے ہو یقیناً ہمارے رسول (فرشتے) انہیں لکھتے جاتے ہیں
1- مصیبت کے بعد نعمت کا مطلب ہے۔ تنگی، قحط سالی اور آلام ومصائب کے بعد، رزق کی فروانی، اسباب معیشت کی ارزانی وغیرہ۔ 2- اس کا مطلب ہے کہ ہماری ان نعمتوں کی قدر اور ان پر اللہ کا شکر ادا نہیں کرتے بلکہ کفر اور شرک کا ارتکاب کرتے ہیں۔ یعنی ان کی وہ بری تدبیر ہے جو اللہ کی نعمتوں کے مقابلے میں اختیار کرتے ہیں۔ 3- یعنی اللہ کی تدبیر ان سے کہیں زیادہ تیز ہے جو وہ اختیار کرتے ہیں۔ اور وہ یہ ہے کہ ان کا مواخذہ کرنے پر قادر ہے، وہ جب چاہے ان کی گرفت کر سکتا ہے، فوراً بھی اور اس کی حکمت تاخیر کا تقاضا کرنے والی ہو تو بعد میں بھی۔ مکر، عربی زبان میں خفیہ تدبیر اور حکمت عملی کو کہتے ہیں، جو اچھی بھی ہوسکتی ہے اور بری بھی۔ یہاں اللہ کی عقوبت اور گرفت کو مکر سے تعبیر کیا گیا ہے۔