سورة البقرة - آیت 130

وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ابراہیم کے دین [١٦٣] سے تو وہی نفرت کرسکتا ہے جس نے خود اپنے آپ کو احمق بنا لیا ہو۔ بے شک ہم نے ابراہیم کو دنیا میں (اپنے کام کے لیے) چن لیا اور آخرت میں بھی وہ صالح لوگوں میں سے ہوں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-عربی زبان میں ”رَغِبَ“ کا صلہ ”عَنْ“ ہو تو اس کے معنی بےرغبتی ہوتے ہیں۔ یہاں اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کی وہ عظمت وفضیلت بیان فرما رہا ہے جو اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا وآخرت میں عطا فرمائی ہے اور یہ بھی وضاحت فرما دی کہ ملت ابراہیم سے اعراض اور بےرغبتی بےوقوفوں کا کام ہے، کسی عقل مند سے اس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔