سورة التوبہ - آیت 124

وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَٰذِهِ إِيمَانًا ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب کوئی (نئی) سورت نازل ہوتی ہے تو منافقوں میں چھ لوگ ایسے ہیں جو (مسلمانوں سے) کہتے ہیں کہ: ’’اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان [١٤٣] میں اضافہ کیا ؟‘‘ تو (اس کا جواب یہ ہے کہ) جو لوگ ایمان لائے ہیں، اس سورت نے فی الواقع ان کے ایمان میں اضافہ کیا ہے اور وہی (اس سورت کے نازل ہونے پر) خوش ہوتے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس سورت میں منافقین کے کردار کی نقاب کشائی کی گئی ہے، یہ آیات اس کا بقیہ اور تتمہ ہیں۔ اس میں بتلایا جا رہا ہے جب ان کی غیر موجودگی میں کوئی سورت یا اس کا کوئی حصہ نازل ہوتا ہے اور ان کے علم میں بات آتی تو وہ استہزاء اور مذاق کے طور پر آپس میں ایک دوسرے سے کہتے کہ اس سے تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ ہوا ہے؟۔ 2- اللہ تعالٰی نے فرمایا، جو بھی سورت اترتی ہے اس سے اہل ایمان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ اپنے ایمان کے اضافے پر خوش ہوتے ہیں۔ یہ آیت بھی اس بات پر دلیل ہے کہ ایمان میں کمی بیشی ہوتی ہے جس طرح کہ محدثین کا مسلک ہے۔