سورة التوبہ - آیت 114
وَمَا كَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَن مَّوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِّلَّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ۚ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
اور ابراہیم نے جو اپنے باپ کے لئے بخشش کی دعا کی تھی تو صرف اس لیے کہ انہوں نے اپنے باپ سے اس بات [١٣٠] کا وعدہ کیا ہوا تھا۔ پھر جب ان پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہوگئے۔ بلاشبہ ابراہیم بڑے نرم [١٣١] دل اور بردبار (انسان) تھے
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی ابراہیم (عليہ السلام ) پر بھی جب یہ بات واضح ہوگئی کہ میرا باپ اللہ کا دشمن ہے اور جہنمی ہے تو انہوں نے اس سے اظہار براءت کر دیا اور اس کے بعد مغفرت کی دعا نہیں کی۔ ** اور ابتداء میں باپ کے لئے مغفرت کی دعا بھی اپنے اسی مزاج کی نرمی اور حلیمی کی وجہ سے کی تھی۔