وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ مِن قَبْلُ ۚ وَلَيَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا الْحُسْنَىٰ ۖ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ
نیز کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے ایک مسجد بنائی اس لیے کہ وہ (دعوت حق کو) نقصان پہنچائیں، کفر پھیلائیں، مومنوں میں تفرقہ ڈالیں اور یہ مسجد ایسے لوگوں کو کمین گاہ کا کام دے جو اس سے پیشتر اللہ اور اس کے رسول سے [١٢٠] برسرپیکار رہے ہیں۔ اور وہ قسمیں یہ کھاتے ہیں کہ ''ہمارا ارادہ تو بھلائی کے سوا کچھ نہیں'' اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقینا یہ جھوٹے لوگ ہیں
* اس میں منافقین کی ایک اور نہایت قبیح حرکت کا بیان ہے کہ انہوں نے ایک مسجد بنائی۔ اور نبی (ﷺ) کو باور کرایا کہ، بارش، سردی اور اس قسم کے موقع پر بیماروں اور کمزوروں کو زیادہ دور جانے میں دقت پیش آتی ہے ان کی سہولت کے لئے ہم نے یہ مسجد بنائی ہے۔ آپ (ﷺ) وہاں چل کر نماز پڑھیں تاکہ ہمیں برکت حاصل ہو۔ آپ (ﷺ) اس وقت تبوک کے لئے پابہ رکاب تھے، آپ (ﷺ) نے واپسی پر نماز پڑھنے کا وعدہ فرمایا۔ لیکن واپسی پر وحی کے ذریعے سے اللہ تعالٰی نے منافقین کے اصل مقاصد کو بے نقاب کر دیا کہ اس سے وہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانا، کفر پھیلانا مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا اور اللہ اور اللہ کے رسول (ﷺ) کے دشمنوں کے لئے کمین گاہ مہیا کرنا چاہتے ہیں۔ ** یعنی جھوٹی قسمیں کھا کر وہ نبی کو فریب دینا چاہتے تھے لیکن اللہ تعالٰی آپ (ﷺ) کو ان کے مکرو فریب سے بچا لیا اور فرمایا کہ ان کی نیت صحیح نہیں اور یہ جو کچھ ظاہر کر رہے ہیں، اس میں جھوٹے ہیں۔