سورة التوبہ - آیت 71

وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں جو بھلے کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں، وہ نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں۔[٨٦] یہی لوگ ہیں، جن پر اللہ رحم فرمائے گا بلاشبہ اللہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- منافقین کی صفات مذمومہ کے مقابلے مومنین کی صفات محمودہ کا ذکر ہو رہا ہے پہلی صفت وہ ایک دوسرے کے دوست، معاون و غم خوار ہیں جس طرح حدیث میں ہے: [ الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ كَالْبُنْيَانِ يَشُدُّ بَعْضُهُ بَعْضًا ]( صحيح بخاری- كتاب الصلاة ، باب تشبيك الأصابع في المسجد وغيره- مسلم، باب تراحم المؤمنين وتعاطفهم وتعاضدهم) ”مومن مومن کے لیے ایک دیوار کی طرح ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کی مضبوطی کا ذریعہ ہے“۔ دوسری حدیث میں فرمایا:[ مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ، كَمَثَلِ الْجَسَدِ الْوَاحِدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْه عُضْوٌ ، تَدَاعَى لَه سَائِرُ الْجَسَدِ بِالْحُمّى وَالسَّهَرِ ]، ( صحيح مسلم، باب مذكور، والبخاري - كتاب الأدب، باب رحمة الناس والبهائم) ”مومنوں کی مثال، آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرنے اور رحم کرنے میں ایک جسم کی طرح ہے جب جسم کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم تپ کا شکار ہو جاتا ہے اور بیدار رہتا ہے“۔ 2- یہ اہل ایمان کی دوسری خاص صفت ہے معروف وہ ہے جسے شریعت نے معروف (یعنی نیکی اور بھلائی) اور منکر وہ ہے جسے شریعت نے منکر (یعنی برا) قرار دیا ہے۔ نہ کہ وہ جسے لوگ اچھا یا برا کہیں۔ 3- نماز، حقوق اللہ میں نمایاں ترین عبادت ہے اور زکٰوۃ حقوق العباد کے لحاظ سے، امتیازی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لئے ان دونوں کا بطور خاص تذکرہ کر کے فرما دیا گیا کہ وہ ہر معاملے میں اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔