سورة التوبہ - آیت 50

إِن تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ ۖ وَإِن تُصِبْكَ مُصِيبَةٌ يَقُولُوا قَدْ أَخَذْنَا أَمْرَنَا مِن قَبْلُ وَيَتَوَلَّوا وَّهُمْ فَرِحُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اگر آپ کو کوئی بھلائی [٥٤] ملے تو انہیں بری لگتی ہے۔ اور اگر کوئی مصیبت آپڑے تو کہتے ہیں۔ ’’ہم نے تو اپنا معاملہ پہلے ہی درست رکھا تھا‘‘ پھر وہ خوش خوش واپس چلے جاتے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- سیاق کلام کے اعتبار سے حَسَنةٌ، سے یہاں کامیابی اور غنیمت اور سَيّئَةٌ سے ناکامی، شکست اور اسی قسم کے نقصانات جو جنگ میں متوقع ہوتے ہیں مراد ہیں۔ اس میں ان کے خبث باطنی کا اظہار ہے جو منافقین کے دلوں میں تھا اس لئے کہ مصیبت پر خوش ہونا اور بھلائی حاصل ہونے پر رنج اور تکلیف محسوس کرنا، غایت عداوت کی دلیل ہے۔