سورة التوبہ - آیت 8

كَيْفَ وَإِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً ۚ يُرْضُونَكُم بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَىٰ قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ان کا عہد معتبر ہو بھی کیسے سکتا ہے جبکہ اگر وہ تم پر قابو پائیں تو تمہارے معاملہ میں نہ کسی رشتہ کا لحاظ رکھیں گے اور نہ عہد کا۔ وہ باتوں سے ہی تمہیں خوش کرتے ہیں جبکہ ان کے دل [٨] وہ بات تسلیم نہیں کرتے اور ان میں سے اکثر بدعہد ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- كَيْفَ، پھر بطور تاکید، نفی کے لئے ہے۔ الَّ کے معنی قرابت (رشتہ داری) اور ذِمَّہ کے معنی عہد کے ہیں۔ یعنی ان مشرکین کی زبانی باتوں کا کیا اعتبار، جب کہ ان کا یہ حال ہے کہ اگر تم پر غالب آجائیں تو کسی قرابت اور عہد کا پاس نہیں کریں گے۔ بعض مفسرین کے نزدیک پہلا کیف مشرکین کے لئے ہے اور دوسرے سے یہودی مراد ہیں، کیونکہ ان کی صفت بیان کی گئی ہے کہ اللہ کی آیتوں کو کم قیمت پر بیچ دیتے ہیں۔ اور یہ وطیرہ یہودیوں کا ہی رہا ہے۔