سورة الانفال - آیت 70
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّمَن فِي أَيْدِيكُم مِّنَ الْأَسْرَىٰ إِن يَعْلَمِ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمْ خَيْرًا يُؤْتِكُمْ خَيْرًا مِّمَّا أُخِذَ مِنكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
اے نبی جو قیدی آپ لوگوں کے قبضہ میں ہیں انہیں کہئے کہ : ''اگر اللہ نے تمہارے دلوں [٧٢] میں کچھ بھلائی دیکھی تو جو کچھ (مال وغیرہ) تم سے چھن چکا ہے اس سے بہتر عطا کردے گا اور تمہیں معاف کردے گا اور اللہ معاف کردینے والا اور رحم کرنے والا ہے
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی ایمان واسلام لانے کی نیت اور اسے قبول کرنے کا جذبہ۔ ** یعنی جو فدیہ تم سے لیا گیا ہے، اس سے بہتر تمہیں اللہ تعالیٰ قبول اسلام کے بعد عطا فرما دے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا، حضرت عباس (رضی الله عنہ) وغیرہ جو ان قیدیوں میں تھے، مسلمان ہوگئے تو اس کے بعد اللہ نے انہیں دنیوی مال ودولت سے بھی خوب نوازا۔