إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ غَرَّ هَٰؤُلَاءِ دِينُهُمْ ۗ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں [٥٤] میں بیماری ہے یہ کہہ رہے تھے کہ '': ان مسلمانوں کو ان کے دین نے دھوکہ میں ڈال رکھا ہے'' حالانکہ اگر کوئی شخص اللہ پر بھروسہ کرلے تو اللہ یقینا سب پر غالب اور حکمت والا ہے
* اس سے مراد یا تو وہ مسلمان ہیں جو نئے نئے مسلمان ہوئے تھے اور مسلمانوں کی کامیابی کے بارے میں انہیں شک تھا، یا اس سے مراد مشرکین ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ مدینہ میں رہنے والے یہودی مراد ہوں۔ ** یعنی ان کی تعداد تو دیکھو اور سروسامان کا جو حال ہے، وہ بھی ظاہر ہے۔ لیکن یہ مقابلہ کرنے چلے ہیں مشرکین مکہ سے، جو تعداد میں بھی ان سے کہیں زیادہ ہیں اور ہر طرح کے سامان حرب اور وسائل سے مالا مال بھی ۔ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے دین نے ان کو دھوکے اور فریب میں ڈال دیا ہے۔ اور یہ موٹی سی بات بھی ان کی سمجھ میں نہیں آرہی۔ *** اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ان اہل دنیا کو اہل ایمان کے عزم وثبات کا کیا اندازہ ہو سکتا ہے جن کا توکل اللہ کی ذات پر ہے، جو غالب ہے یعنی اپنے بھروسہ کرنے والوں کو بے سہارا نہیں چھوڑتا اور حکیم بھی ہے اور اس کے ہر فعل میں حکمت بالغہ ہے جس کے ادراک سے انسانی عقلیں قاصر ہیں۔