سورة الانفال - آیت 36

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ ۗ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ کافر اپنے مال اس لئے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روک دیں اور ابھی یہ لوگ اور بھی خرچ کریں گے، پھر یہی بات ان کے لئے حسرت کا باعث بن جائے گی پھر وہ مغلوب [٣٧] ہوں گے پھر یہ کافر جہنم کی طرف گھیر لائے جائیں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جب قریش مکہ کو بدر میں شکست ہوئی اور ان کے شکست خوردہ اصحاب مکہ واپس گئے۔ ادھر سےابوسفیان بھی اپنا تجارتی قافلہ لے کر وہاں پہنچ چکے تھے تو کچھ لوگ، جن کے باپ، بیٹے یا بھائی اس جنگ میں مارے گئے تھے، ابوسفیان اور جن کا اس تجارتی سامان میں حصہ تھا، ان کے پاس گئے اور ان سے استدعا کی کہ وہ اس مال کو مسلمانوں سے بدلہ لینے کے لئے استعمال کریں۔ مسلمانوں نے ہمیں بڑا سخت نقصان پہنچایا ہے اس لئے ان سے انتقامی جنگ ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں انہی لوگوں یا اسی قسم کا کردار اپنانے والوں کے بارے میں فرمایا کہ بے شک یہ لوگ اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکنے کے لئے اپنا مال خرچ کر لیں لیکن ان کے حصے میں سوائے حسرت اور مغلوبیت کے کچھ نہیں آئےگا اور آخرت میں ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔