سورة الانفال - آیت 33

وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

حالانکہ یہ مناسب نہ تھا کہ اللہ انہیں عذاب دے اور آپ ان میں موجود ہوں اور نہ ہی یہ مناسب تھا کہ اللہ ایسے لوگوں کو عذاب [٣٤] دے جو استغفار کرتے ہوں

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی پیغمبر کی موجودگی میں قوم پر عذاب نہیں آتا، اس لحاظ سے آپ (ﷺ) کا وجود گرامی بھی ان کے حفظ وامان کا سبب تھا ۔ ** اس سے مراد یہ ہے کہ وہ آئندہ مسلمان ہو کر استغفار کریں گے، یا یہ کہ طواف کرتے وقت مشرکین ”غُفْرَانَكَ رَبَّنَا غُفْرَانكَ“ کہا کرتے تھے۔