سورة الانفال - آیت 27

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اے ایمان والو! دیدہ دانستہ اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ ہی تم آپس کی امانتوں [٢٨] میں خیانت کرو

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اللہ اور رسول کے حقوق میں خیانت یہ ہے کہ جلوت میں اللہ اور رسول (ﷺ) کا تابع دار بن کر رہے اور خلوت میں اس کے برعکس معصیت کار، اسی طرح یہ بھی خیانت ہے کہ فرائض میں سے کسی فرض کا ترک اور نواہی میں سے کسی بات کا ارتکاب کیا جائے ۔ اور ﴿وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ کا مطلب ایک شخص دوسرے کے پاس جو امانت رکھواتا ہے اس میں خیانت نہ کرے۔ نبی (ﷺ) نے بھی امانت کی حفاظت کی بڑی تاکید فرمائی ہے۔ حدیث میں ہے کہ نبی (ﷺ) اپنے اکثر خطبوں میں یہ ضرور ارشاد فرماتے تھے: [ لا إِيمَانَ لِمَنْ لا أَمَانَةَ لَهُ وَلا دِينَ لِمَنْ لا عَهْدَ لَهُ ] (مسند أحمد جلد 3 صفحة 135، وقال الألباني حديث جيد، تعليقات الألباني على المشكاة) ”اس کا ایمان نہیں، جس کے اندر امانت کی پاسداری نہیں اور اس کا دین نہیں، جس کے اندر عہد کی پابندی کا احساس نہیں“۔