سورة الانفال - آیت 15
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوهُمُ الْأَدْبَارَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اے ایمان والو! جب میدان جنگ میں تمہاری کافروں سے مڈ بھیڑ ہو تو کبھی پیٹھ نہ پھیرنا
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- زَحْفًا کے معنی ہیں ایک دوسرے کے مقابل اور دوبدو ہونا ۔ یعنی مسلمان اور کافر جب ایک دوسرے کے بالمقابل صف آرا ہوں تو پیٹھ پھیر کر بھاگنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایک حدیث میں ہے [ اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ ] ”سات ہلاک کر دینے والی چیزوں سے بچو!“ ان سات میں ایک التَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ (مقابلے والے دن پیٹھ پھیر جانا ہے) ( صحيح بخاری، نمبر 2766كتاب الوصايا وصحيح مسلم، كتاب الإيمان)