وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُوا لَوْلَا اجْتَبَيْتَهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ مِن رَّبِّي ۚ هَٰذَا بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور جب آپ ان کے پاس کوئی معجزہ [٢٠١] نہ لائیں تو کہتے ہیں: تم نے خود ہی کوئی معجزہ کیوں نہ انتخاب کرلیا ؟ آپ ان سے کہئے : میں تو صرف اس چیز کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پروردگار کی طرف سے مجھ پر وحی کی جاتی ہے۔ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے بصیرت افروز دلائل ہیں اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں
1- مراد ایسا معجزہ ہے جو ان کے کہنے پر ان کی خواہش کے مطابق ظاہر کرکے دکھایا جائے۔ جیسے ان کے بعض مطالبات سورۂ بنی اسرائیل، آیت: 90۔ 93 میں بیان کیے گئے ہیں۔ 2- ﴿لَوْلا اجْتَبَيْتَهَا﴾کے معنی ہیں، تو اپنے پاس سے ہی کیوں نہیں بنا لاتا؟ اس کے جواب میں بتلایا گیا کہ آپ فرما دیں، معجزات پیش کرنا میرے اختیار میں نہیں ہے میں تو صرف وحی الٰہی کا پیروکار ہوں۔ ہاں البتہ یہ قرآن جو میرے پاس آیا ہے، یہ بجائے خود ایک بہت بڑا معجزہ ہے۔ اس میں تمہارے رب کی طرف سے بصائر ( دلائل وبراہین) اور ہدایت وہ رحمت ہے۔ بشرطیکہ کوئی ایمان لانے والا ہو۔