سورة الاعراف - آیت 129

قَالُوا أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِيَنَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ موسیٰ سے کہنے لگے : ’’تمہارے آنے سے پہلے بھی ہمیں دکھ دیا جاتا تھا اور تمہارے آنے کے بعد بھی دیا جارہا ہے‘‘ موسیٰ نے جواب دیا : ’’عنقریب تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک [١٢٦] کردے گا اور اس سر زمین میں تمہیں خلیفہ بنادے گا پھر دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو‘‘

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ اشارہ ہے ان مظالم کی طرف جو ولادت موسیٰ علیہ السلام سے قبل ان پر ہوتے رہے۔ 2- جادوگروں کے واقعے کے بعد ظلم وستم کا یہ نیا دور ہے، جو موسیٰ علیہ السلام کے آنے کے بعد شروع ہوا۔ 3- حضرت موسیٰ علیہ السلام نے تسلی دی کہ گھبراؤ نہیں، بہت جلد اللہ تمہارے دشمن کو ہلاک کرکے، زمین میں تمہیں اقتدار عطا فرمائے گا۔ اور پھر تمہاری آزمائش کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔ ابھی تو تکلیفوں کے ذریعے سے آزمائے جارہے ہو، پھر انعام واکرام کی بارش کرکے اور اختیار واقتدار سے بہرہ مند کرکے تمہیں آزمایا جائے گا۔