أَفَأَمِنُوا مَكْرَ اللَّهِ ۚ فَلَا يَأْمَنُ مَكْرَ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ
کیا یہ لوگ اللہ کی چال سے بے خوف ہوگئے ہیں حالانکہ اللہ کی چال [١٠٣] سے وہی قوم بے خوف ہوتی ہے جو نقصان اٹھانے والی ہو
1- ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے پہلے یہ بیان فرمایا ہے کہ ایمان وتقویٰ ایسی چیز ہے کہ جس بستی کے لوگ اسے اپنا لیں تو ان پر اللہ تعالیٰ آسمان وزمین کی برکتوں کے دروازے کھول دیتا ہے یعنی حسب ضرورت انہیں آسمان سےبارش مہیا فرماتا ہے اور زمین اس سے سیراب ہوکر خوب پیداوار دیتی ہے ۔ نتیجتاً خوش حالی وفراوانی ان کا مقدر بن جاتی ہے ۔ لیکن اس کے برعکس تکذیب اور کفر کا راستہ اختیار کرنے پر قومیں اللہ کے عذاب کی مستحق ٹھہر جاتی ہیں، پھر پتہ نہیں ہو تاکہ شب وروز کی کس گھڑی میں عذاب آجائے اور ہنستی کھیلتی بستیوں کو آن واحد میں کھنڈر بنا کر رکھ دے۔ اس لیے اللہ کی ان تدبیروں سے بے خوف نہیں ہونا چاہیئے۔ اس بے خوفی کا نتیجہ سوائے خسارے کے اور کچھ نہیں۔ مکر کے مفہوم کی وضاحت کے لیے دیکھئے سورہ آل عمران آیت 54 کا حاشیہ ۔