سورة الاعراف - آیت 27

يَا بَنِي آدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْآتِهِمَا ۗ إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اے بنی آدم! ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں فتنے میں مبتلا کردے جیسا کہ اس نے تمہارے والدین کو جنت سے نکلوا دیا تھا اور ان سے ان کے لباس اتروا دیئے تھے تاکہ ان کی شرمگاہیں انہیں دکھلا دے۔[٢٥] وہ اور اس کا قبیلہ تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا سرپرست بنادیا ہے جو ایمان نہیں لاتے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ابلیس سے بچنے کی تاکید تمام انسانوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ ہوشیار کر رہا ہے کہ دیکھو ابلیس کی مکاریوں سے بچتے رہنا ، وہ تمہارا بڑا ہی دشمن ہے ۔ دیکھو ! اسی نے تمہارے باپ آدم علیہ السلام کو دار سرور سے نکالا اور اس مصیبت کے قید خانے میں ڈالا ، ان کی پردہ دری کی ۔ پس تمہیں اس کے ہتھکنڈوں سے بچنا چاہیئے ۔ جیسے فرمان ہے «اَفَتَتَّخِذُوْنَہٗ وَذُرِّیَّتَہٗٓ اَوْلِیَاءَ مِنْ دُوْنِیْ وَہُمْ لَکُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ للظّٰلِمِیْنَ بَدَلً» ۱؎ یعنی (18-الکہف:50) ’ کیا تم ابلیس اور اس کی قوم کو اپنا دوست بناتے ہو ؟ مجھے چھوڑ کر ؟ حالانکہ وہ تو تمہارا دشمن ہے ۔ ظالموں کا بہت ہی برا بدلہ ہے ۔ ‘