قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ قَتَلُوا أَوْلَادَهُمْ سَفَهًا بِغَيْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُوا مَا رَزَقَهُمُ اللَّهُ افْتِرَاءً عَلَى اللَّهِ ۚ قَدْ ضَلُّوا وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ
جن لوگوں نے لاعلمی اور حماقت کی بناء پر اپنی اولاد کو مار ڈالا اور اللہ پر افتراء باندھتے ہوئے اس رزق کو حرام قرار دیا جو اللہ نے انہیں عطا کیا تھا [١٤٩] یہ ایسے گمراہ ہیں جو راہ راست پر نہیں آسکتے
اولاد کے قاتل اولاد کے قاتل اللہ کے حلال کو حرام کرنے والے دونوں جہان کی بربادی اپنے اوپر لینے والے ہیں -دنیا کا گھاٹا تو ظاہر ہے ان کے یہ دونوں کام خود انہیں نقصان پہنچانے والے ہیں بے اولاد یہ ہو جائیں گے مال کا ایک حصہ ان کا تباہ ہو جائے گا ۔ رہا آخرت کا نقصان سو چونکہ یہ مفتری ہیں ، کذاب ہیں ، وہاں کی بدترین جگہ انہیں ملے گی ، عذابوں کے سزاوار ہوں گے ۔ جیسے فرمان ہے کہ «قُلْ إِنَّ الَّذِینَ یَفْتَرُونَ عَلَی اللہِ الْکَذِبَ لَا یُفْلِحُونَ مَتَاعٌ فِی الدٰنْیَا ثُمَّ إِلَیْنَا مَرْجِعُہُمْ ثُمَّ نُذِیقُہُمُ الْعَذَابَ الشَّدِیدَ بِمَا کَانُوا یَکْفُرُونَ» ۱؎ (10-یونس:69-70) ’ اللہ پر جھوٹ باندھنے والے نجات سے محروم کامیابی سے دور ہیں یہ دنیا میں گو کچھ فائدہ اٹھا لیں لیکن آخر تو ہمارے بس میں آئیں گے پھر تو ہم انہیں سخت تر عذاب چکھائیں گے کیونکہ یہ کافر تھے ‘ ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ” اگر تو اسلام سے پہلے کے عربوں کی بد خصلتی معلوم کرنا چاہے تو سورۃ الانعام کی ایک سو تیس آیات کے بعد آیت «قَدْ خَسِرَ الَّذِینَ قَتَلُوا أَوْلَادَہُمْ سَفَہًا بِغَیْرِ عِلْمٍ وَحَرَّمُوا مَا رَزَقَہُمُ اللہُ افْتِرَاءً عَلَی اللہِ قَدْ ضَلٰوا وَمَا کَانُوا مُہْتَدِینَ» ۱؎ (6-الأنعام:140) والی آیت پڑھو ۔ ۱؎ (صحیح بخاری:3524)