وَقَالُوا مَا فِي بُطُونِ هَٰذِهِ الْأَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَىٰ أَزْوَاجِنَا ۖ وَإِن يَكُن مَّيْتَةً فَهُمْ فِيهِ شُرَكَاءُ ۚ سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ ۚ إِنَّهُ حَكِيمٌ عَلِيمٌ
نیز کہتے ہیں کہ ان (اقسام کے) جانوروں کے پیٹ میں جو بچہ ہے وہ صرف ہمارے مردوں پر حلال ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے۔ البتہ اگر وہ بچہ مردہ ہو تو مرد و عورت سب کھا سکتے ہیں۔ جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اللہ انہیں اس کی سزا ضرور دے گا وہ یقیناً دانا اور ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے
نذر نیاز سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ” جاہلیت میں یہ بھی رواج تھا کہ جن چوپایوں کو وہ اپنے معبودان باطل کے نام کر دیتے تھے ان کا دودھ صرف مرد پیتے تھے جب انہیں بچہ ہوتا تو اگر نر ہوتا تو صرف مرد ہی کھاتے اگر مادہ ہوتا تو اسے ذبح ہی نہ کرتے اور اگر پیٹ ہی سے مردہ نکلتا تو مرد عورت سب کھاتے اللہ نے اس فعل سے بھی روکا “ - شعبی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ” بحیرہ کا دودھ صرف مرد پیتے اور اگر وہ مر جاتا تو گوشت مرد عورت سب کھاتے “ ۔ «وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ہٰذَا حَلَالٌ وَہٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوا عَلَی اللہِ الْکَذِبَ إِنَّ الَّذِینَ یَفْتَرُونَ عَلَی اللہِ الْکَذِبَ لَا یُفْلِحُونَ مَتَاعٌ قَلِیلٌ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ» (16-النحل:116-117) ان کی ان جھوٹی باتوں کا بدلہ اللہ انہیں دے گا کیونکہ یہ سب ان کا جھوٹ اللہ پر باندھا ہوا تھا ، فلاح و نجات اسی لیے ان سے دور کر دی گئی تھی ۔ یہ اپنی مرضی سے کسی کو حلال کسی کو حرام کر لیتے تھے پھر اسے رب کی طرف منسوب کر دیتے تھے اللہ جیسے حکیم کا کوئی فعل کوئی قول کوئی شرع کوئی تقدیر بے حکمت نہیں تھی وہ اپنے بندوں کے خیر و شر سے دانا ہے اور انہیں بدلے دینے والا ہے ۔