سورة المآئدہ - آیت 70

لَقَدْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِمْ رُسُلًا ۖ كُلَّمَا جَاءَهُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنفُسُهُمْ فَرِيقًا كَذَّبُوا وَفَرِيقًا يَقْتُلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا تھا اور ان کی طرف رسول بھی بھیجے (لیکن) جب بھی کوئی رسول ان کی خواہشات نفس [١١٧] کے خلاف حکم لے کر آیا تو ایک گروہ کو تو انہوں نے جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو مار ہی ڈالا

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

سیاہ عمل یہود اور نصاریٰ اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاریٰ سے وعدے لیے تھے کہ وہ اللہ کے احکام کے عامل اور وحی کے پابند رہیں گے ۔ لیکن انہوں نے وہ میثاق توڑ دیا ۔ اپنی رائے اور خواہش کے پیچھے لگ گئے کتاب اللہ کی جو بات ان کی منشاء اور رائے کے مطابق تھی مان لی جس میں اختلاف نظر آیا ترک کر دی ، نہ صرف اتنا ہی کیا بلکہ رسولوں کے مخالف ہو کر بہت سے رسولوں کو جھوٹا بتایا اور بہتیروں کو قتل بھی کر دیا کیونکہ ان کے لائے ہوئے احکام ان کی رائے اور قیاس کے خلاف تھے اتنے بڑے گناہ کے بعد بھی بے فکر ہو کر بیٹھے رہے اور سمجھ لیا کہ ہمیں کوئی سزا نہ ہوگی ۔ لیکن انہیں زبردست روحانی سزا دی گئی یعنی وہ حق سے دور پھینک دیئے گئے اور اس سے اندھے اور بہرے بنا دیئے گئے نہ حق کو سنیں اور نہ ہدایت کو دیکھ سکیں لیکن پھر بھی اللہ نے ان پر مہربانی کی افسوس اس کے بعد بھی ان میں سے اکثر حق سے نابینا اور حق کے سننے سے محروم ہی ہو گئے اللہ ان کے اعمال سے باخبر ہے وہ جانتا ہے کہ کون کس چیز کا مستحق ہے ۔