سورة النازعات - آیت 34
فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَىٰ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
پھر جب وہ عظیم آفت [٢٤] آجائے گی
ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب
انتہائی ہولناک لرزہ خیز لمحات «طَّامَّۃُ الْکُبْرَیٰ» سے مراد قیامت کا دن ہے اس لیے کہ وہ ہولناک اور بڑے ہنگامے والا دن ہو گا ۔ جیسے اور جگہ ہے «وَالسَّاعَۃُ اَدْہٰی وَاَمَرٰ» ۱؎ (54-القمر:46) یعنی ’ قیامت بڑی سخت اور ناگوار چیز ہے ‘ ، اس دن ابن آدم اپنے بھلے برے اعمال کو یاد کرے گا اور کافی نصیحت حاصل کر لے گا ۔ جیسے اور جگہ ہے «یَوْمَیِٕذٍ یَّتَذَکَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰی لَہُ الذِّکْرٰی» ۱؎ (89-الفجر:23) یعنی ’ اس دن آدمی نصیحت حاصل کر لے گا لیکن آج کی نصیحت اسے کچھ فائدہ نہ دے گی ، لوگوں کے سامنے جہنم لائی جائے گی اور وہ اپنی آنکھوں سے اسے دیکھ لیں گے ‘ ۔