سورة التغابن - آیت 1

يُسَبِّحُ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آسمانوں اور زمین میں جو بھی مخلوق موجود ہے اللہ کی تسبیح کرتی ہے۔ اسی کی بادشاہی [٢] ہے اور اسی کے لیے تمام تر تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

تفسیر التغابن مسبحات کی سورتوں میں سب سے آخری سورت یہی ہے ، مخلوقات کی تسبیح الٰہی کا بیان کئی دفعہ ہو چکا ہے ، ملک و حمد والا اللہ ہی ہے ہر چیز پر اس کی حکومت کام میں اور ہر چیز کا اندازہ مقرر کرنے میں ۔ وہ تعریف کا مستحق ، جس چیز کا ارادہ کرے اس کو پورا کرنے کی قدرت بھی رکھتا ہے ، نہ کوئی اس کا مزاحم بن سکے ، نہ اسے کوئی روک سکے وہ اگر نہ چاہے تو کچھ بھی نہ ہو ، وہی تمام مخلوق کا خالق ہے اس کے ارادے سے بعض انسان کافر ہوئے بعض مومن ، وہ بخوبی جانتا ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے ؟ اور مستحق ضلالت کون ہے ؟ وہ اپنے بندوں کے اعمال پر شاہد ہے اور ہر ایک عمل کا پورا پورا بدلے دے گا ، اس نے عدل و حکمت کے ساتھ آسمان و زمین کی پیدائش کی ہے ، اسی نے تمہیں پاکیزہ اور خوبصورت شکلیں دے رکھی ہیں ۔ جیسے اور جگہ ارشاد ہے «یَا أَیٰہَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِیمِ الَّذِی خَلَقَکَ فَسَوَّاکَ فَعَدَلَکَ فِی أَیِّ صُورَۃٍ مَّا شَاءَ رَکَّبَکَ» ۱؎ (82-الانفطار:6-8) ’ اے انسان تجھے تیرے رب کریم سے کس چیز نے غافل کر دیا ، اسی نے تجھے پیدا کیا ، پھر درست کیا ، پھر ٹھیک ٹھاک کیا اور جس صورت میں چاہا تجھے ترکیب دی ‘ ۔ اور جگہ ارشاد ہے « اللہُ الَّذِی جَعَلَ لَکُمُ الْأَرْضَ قَرَارًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَصَوَّرَکُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَکُمْ وَرَزَقَکُم مِّنَ الطَّیِّبَاتِ» ۱؎ (40-غافر:64) ، ’ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو قرار گاہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہیں بہترین صورتیں دیں اور پاکیزہ چیزیں کھانے کو عنایت فرمائیں ‘ ۔ آخر سب کو اسی کی طرف لوٹنا ہے ، آسمان و زمین اور ہر نفس اور کل کائنات کا علم اسے حاصل ہے یہاں تک کہ دل کے ارادوں اور پوشیدہ باتوں سے بھی وہ واقف ہے ۔