وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَىٰ إِمَامًا وَرَحْمَةً ۚ وَهَٰذَا كِتَابٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِيًّا لِّيُنذِرَ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَبُشْرَىٰ لِلْمُحْسِنِينَ
حالانکہ اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (تورات) جو رہنما اور رحمت تھی، موجود تھی۔ اور یہ کتاب (قرآن) اس کی تصدیق کرنے والی ہے۔ جو عربی [١٧] زبان میں ہے تاکہ ظالموں کو متنبہ کرے اور نیک عمل کرنے والوں کو بشارت دے۔
1 پھر اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے اس سے پہلے موسیٰ علیہ السلام پر نازل شدہ کتاب تورات امام و رحمت تھی اور یہ کتاب یعنی قرآن مجید اپنے سے پہلے کی تمام کتابوں کو منزل من اللہ اور سچی کتابیں مانتا ہے ۔ یہ عربی فصیح اور بلیغ زبان میں نہایت واضح کتاب ہے ۔ اس میں کفار کے لیے ڈراوا ہے اور ایمانداروں کے لیے بشارت ہے ۔ اس کے بعد کی آیت کی پوری تفسیر سورۂ حم السجدہ میں گزر چکی ہے ۔ ان پر خوف نہ ہو گا ۔ یعنی آئندہ اور یہ غم نہ کھائیں گے یعنی چھوڑی ہوئی چیزوں کا ۔ یہ ہمیشہ جنت میں رہنے والے جنتی ہیں ، ان کے پاکیزہ اعمال تھے ہی ایسے کہ رحمت رحیم ، کرم کریم کی بدلیاں ان پر جھوم جھوم کر موسلا دھار بارش برسائیں ۔ «وَاللہُ اَعْلَمُ»