مَّا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۖ وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اللہ اگر لوگوں کے لئے اپنی رحمت (کا دروازہ) کھول دے تو اسے کوئی بند کرنے والا نہیں اور جسے وہ بند کردے تو اس کے بعد اسے کوئی کھولنے والا [٥] نہیں۔ اور وہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہر چیز پر غالب ہے اللہ تعالیٰ کا چاہا ہوا سب کچھ ہو کر رہتا ہے بغیر اس کی چاہت کے کچھ بھی نہیں ہوتا۔ وہ جو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں۔ اور جسے وہ روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں۔ نماز فرض کے سلام کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ یہ کلمات پڑھتے، «لَا إِلَہَ إِلَّا اللَّہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ، وَلَہُ الْحَمْدُ، وَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ، اللَّہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ، وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدٰ» اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فضول گوئی اور کثرت سوال اور مال کی بربادی سے منع فرماتے تھے اور آپ لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے اور ماؤں کی نافرنیاں کرنے اور خود لینے اور دوسروں کو نہ دینے سے بھی روکتے تھے۔ ۱؎ (صحیح بخاری:6473) صحیح مسلم شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے «سمع اللہ لمن حمدہ» ، کہہ کر یہ فرماتے « اللہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ. مِلْءُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ. وَمِلْءُ مَا شِئْتَ مِنْ شَیْءٍ بَعْدُ. أَہْلُ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ. أَحَقٰ مَا قَالَ الْعَبْدُ. وَکُلٰنَا لَکَ عَبْدٌ. اللہُمَّ! لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَیْتَ، وَلاَ مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدٰ» ۱؎(صحیح مسلم:477) اسی آیت جیسی آیت «وَاِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗٓ اِلَّا ہُوَ ۭ وَاِنْ یَّمْسَسْکَ بِخَیْرٍ فَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ» ہے۔ ۱؎ (6-الأنعام:17) اور بھی اس کی نظیر کی آیتیں بہت سی ہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بارش برستی تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہم پر فتح کے تارے سے بارش برسائی گئی۔ پھر اسی آیت کی تلاوت کرتے (ابن ابی حاتم)