الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي الْآخِرَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ
ہر طرح کی تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہر چیز کا مالک ہے اور آخرت [١] میں (بھی) تعریف اسی کے لئے ہے اور وہ حکمت والا [٢] اور باخبر ہے
اوصاف الٰہی چونکہ دنیا اور آخرت کی سب نعمتیں رحمتیں اللہ ہی کی طرف سے ہیں ۔ ساری حکومتوں کا حاکم وہی ایک ہے ۔ اس لیے ہر قسم کی تعریف و ثناء کا مستحق بھی وہی ہے ۔ وہی معبود ہے جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ۔ اسی کے لئے دنیا اور آخرت کی حمد و ثناء سزاوار ہے ۔ اسی کی حکومت ہے اور اسی کی طرف سب کے سب لوٹائے جاتے ہیں ۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اس کے ماتحت ہے ۔ جتنے بھی ہیں سب اس کے غلام ہیں ۔ اس کے قبضے میں ہیں سب پر تصرف اسی کا ہے ۔ جیسے اور آیت میں ہے « وَإِنَّ لَنَا لَلْآخِرَۃَ وَالْأُولَیٰ » ۱؎ (92-اللیل:13) آخرت میں اسی کی تعریفیں ہوں گی ۔ وہ اپنے اقوال ، افعال ، تقدیر ، شریعت سب پر حکومت والا ہے اور ایسا خبردار ہے جس پر کوئی چیز مخفی نہیں ۔ جس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں ۔ جو اپنے احکام میں حکیم جو اپنی مخلوق سے باخبر جتنے قطرے بارش کے زمین میں جاتے ہیں جتنے دانے اس میں بوئے جاتے ہیں اس کے علم سے باہر نہیں ۔ جو زمین سے نکلتا ہے اگتا ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اس کے محیط ، وسیع اور بےپایاں علم سے کوئی چیز دور نہیں ۔ ہر چیز کی گنتی کیفیت اور صفت اسے معلوم ہے ۔ آسمان سے جو بارش برستی ہے اس کے قطروں کی گنتی بھی اس کے علم میں محفوظ ہے جو رزق وہاں سے اترتا ہے اس کے علم سے نیک اعمال وغیرہ جو آسمان پر چڑھتے ہیں وہ بھی اس کے علم میں ہیں ۔ وہ اپنے بندوں پر خود ان سے بھی زیادہ مہربان ہے ۔ اسی وجہ سے ان کے گناہوں پر اطلاع رکھتے ہوئے انہیں جلدی سے سزا نہیں دیتا بلکہ مہلت دیتا ہے کہ وہ توبہ کر لیں ۔ برائیاں چھوڑ دیں رب کی طرف رجوع کریں ۔ پھر غفور ہے ۔ ادھر بندہ جھکا رویا پیٹا ادھر اس نے بخش دیا یا معاف فرما دیا درگزر کر لیا ۔ توبہ کرنے والا دھتکارا نہیں جاتا ۔ توکل کرنے والا نقصان نہیں اٹھاتا ۔