سورة العنكبوت - آیت 5

مَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ اللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ اللَّهِ لَآتٍ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو شخص اللہ تعالیٰ[٥] سے ملنے کی توقع رکھتا ہے تو اللہ کا مقرر کردہ وقت آنے ہی والا ہے اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

نیکیوں کی کوشش جنہیں آخرت کے بدلوں کی امید ہے اور اسے سامنے رکھ کر وہ نیکیاں کرتے ہیں ۔ ان کی امیدیں پوری ہونگی اور انہیں نہ ختم ہونے والے ثواب ملیں گے ۔ اللہ تعالیٰ دعاؤں کا سننے والا اور کل کائنات کا جاننے والا ہے ۔ اللہ کا ٹھہرایا ہوا وقت ٹلتا نہیں ۔ پھر فرماتا ہے ہر نیک عمل کرنے والا اپنا ہی نفع کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ بندوں کے اعمال سے بےپرواہ ہے ۔ اگر سارے انسان متقی بن جائیں تو اللہ کی سلطنت میں کوئی اضافہ نہیں ہوسکتا ۔ حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں جہاد تلوار چلانے کا نام ہی نہیں ۔ انسان نیکیوں کی کوشش میں لگا رہے یہ بھی ایک طرح کا جہاد ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ تمہاری نیکیاں اللہ کے کسی کام نہیں آتیں لیکن بہرحال اس کی یہ مہربانی کہ وہ تمہیں نیکیوں پر بدلے دیتا ہے ۔ ان کی وجہ سے تمہاری برائیں معاف فرما دیتا ہے ۔ چھوٹی سے چھوٹی نیکی کی قدر کرتا ہے اور اس پر بڑے سے بڑا اجر دیتا ہے ۔ ایک ایک نیکی کا سات سات سوگنا بدلہ عنایت فرماتا ہے اور بدی کو یا تو بالکل ہی معاف فرما دیتا ہے یا اسی کے برابر سزا دیتا ہے ۔ ’ وہ ظلم سے پاک ہے ، نیکیوں کو بڑھاتا ہے اور اپنے پاس سے اجر عظیم دیتا ہے ۔ ‘ ۱؎ (4-النساء:40) ایمانداروں کی سنت کے مطابق نیکیاں قبول فرماتا ہے ۔ ان کے گناہوں سے درگزر کر لیتا ہے اور ان کے اچھے اعمال کا بدلہ عطا فرماتا ہے ۔