وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ مِن بَعْدِ مَا أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ الْأُولَىٰ بَصَائِرَ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
پہلی نسلوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ کو کتاب دی۔ جس میں لوگوں کے لئے بصیرت افروز دلائل، ہدایت اور حمت تھی [٥٦] تاکہ وہ سبق حاصل کریں
موسیٰ علیہ السلام کو تورات کا انعام اس آیت میں ایک لطیف بات یہ ہے کہ فرعونیوں کی ہلاکت کے بعد والی امتیں اس طرح عذاب آسمانی سے ہلاک نہیں ہوئیں بلکہ جس امت نے سرکشی کی اس کی سرکشی کا بدلہ اسی زمانے کے نیک لوگوں کے ہاتھوں اللہ نے اسے دلوایا ۔ مومنین مشرکین سے جہاد کرتے رہے ۔ جیسے فرمان باری ہے آیت «وَجَاءَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قَبْلَہٗ وَالْمُؤْتَفِکٰتُ بالْخَاطِئَۃِ فَعَصَوْا رَسُولَ رَبِّہِمْ فَأَخَذَہُمْ أَخْذَۃً رَّابِیَۃً» (69-الحاقۃ:10-9) ، یعنی ’ فرعون اور جو امتیں اس سے پہلے ہوئیں اور الٹی ہوئی بستی کے رہنے والے یعنی قوم لوط یہ سب لوگ بڑے بڑے قصوروں کے مرتکب ہوئے اور اپنے زمانے کے رسولوں کی نافرمانیوں پر کمر کس لی تو اللہ تعالیٰ نے ان سب کو بھی بڑی سخت پکڑ سے پکڑ لیا ‘ ۔ اس گروہ کی ہلاکت کے بعد بھی اللہ تعالیٰ کے انعام موسیٰ «الْکَلِیم عَلَیْہِ مِنْ رَبّہ أَفْضَل الصَّلَاۃ وَالتَّسْلِیم» پر نازل ہوتے رہے جن میں سے ایک بہت بڑے انعام کا ذکر یہاں ہے کہ انہیں تورات ملی ۔ اس تورات کے نازل ہونے کے بعد کسی قوم کو آسمان کے یا زمین کے عام عذاب سے ہلاک نہیں کیا گیا سوائے اس بستی کے چند مجرموں کے جنہوں نے اللہ کی حرمت کے خلاف ہفتے کے دن شکار کھیلا تھا اور اللہ نے انہیں سور اور بندر بنا دیا تھا ۔ یہ واقعہ بیشک موسیٰ علیہ السلام کے بعد کا ہے ۔ جیسے کہ ابوسیعد خدری رحمہ اللہ نے بیان فرمایا ہے اور اس کے بعد ہی آپ نے اپنے قول کی شہادت میں یہی آیت «وَلَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ مِنْ بَعْدِ مَآ اَہْلَکْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰی بَصَایِٕرَ للنَّاسِ وَہُدًی وَّرَحْمَۃً لَّعَلَّہُمْ یَتَذَکَّرُوْنَ» (28-القص:43) کی تلاوت فرمائی ۔ ۱؎ (مسند بزار:2247:صحیح) ایک مرفوع حدیث میں بھی ہے کہ { نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : { اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کے بعد کسی قوم کو عذاب آسمانی یا زمینی سے ہلاک نہیں کیا ۔ اسے عذاب جتنے آئے آپ علیہ السلام سے پہلے آئے } ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی آیت تلاوت فرمائی } ۔ پھر تورات کے اوصاف بیان ہور ہے ہیں کہ وہ کتاب کو اندھاپے سے گمراہی سے نکالنے والی تھی اور حق کی ہدات کرنے والی تھی ۔ اور آپ علیہ السلام کی رحمت سے تھی نیک اعمال کی ہادی تھی ۔ تاکہ لوگ اس سے ہدایت حاصل کریں اور نصیحت بھی ۔ اور راہ راست پر آجائیں ۔