سورة القصص - آیت 36

فَلَمَّا جَاءَهُم مُّوسَىٰ بِآيَاتِنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّفْتَرًى وَمَا سَمِعْنَا بِهَٰذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر جب موسیٰ ہمارے واضح معجزات لے کر ان (فرعونیوں) کے پاس آجائے تو وہ کہنے لگے : یہ تو محض شعبدہ کی قسم کا جادو ہے [٤٦] اور ایسی باتیں تو ہم نے اپنے سابقہ باپ دادوں سے کبھی سنی ہی نہیں۔ [٤٧]

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

فرعونی قوم کا رویہ حضرت موسیٰ علیہ السلام خلعت نبوت سے اور کلام الٰہی سے ممتاز ہو کر بحکم اللہ مصر میں پہنچے اور فرعون اور فرعونیوں کو اللہ کی وحدت اور اپنی رسالت کی تلقین کے ساتھ ہی جو معجزے اللہ نے دئیے تھے انہیں دکھایا ۔ سب کو مع فرعون کے یقین کامل ہو گیا کہ بیشک موسیٰ علیہ السلام اللہ کے رسول ہیں ۔ لیکن مدتوں کا غرور اور پرانا کفر سر اٹھائے بغیر نہ رہا اور زبانیں دل کے خلاف کر کے کہنے لگے یہ تو صرف مصنوعی جادو ہے ۔ اب فرعونی اپنے دبدے اور قوت وطاقت سے حق کے مقابلے پر جم گئے اور اللہ کے نبیوں علیہم السلام کا سامنا کرنے پر تل گئے اور کہنے لگے ” کبھی ہم نے تو نہیں سنا کہ اللہ ایک ہے اور ہم تو کیا ہمارے اگلے باپ دادوں کے کان بھی آشنا نہیں تھے ۔ ہم سب کے سب مع اپنے بڑے چھوٹوں کے بہت سے معبودوں کو پوجتے رہے ۔ یہ نئی باتیں لے کر کہاں سے آ گیا ؟ “ ۔ کلیم اللہ موسیٰ علیہ السلام نے جواب دیا کہ ” مجھے اور تم کو اللہ خوب جانتا ہے وہی ہم تم میں فیصلہ کرے گا ہم میں سے ہدایت پر کون ہے ؟ اور کون نیک انجام پر ہے ؟ اس کا علم بھی اللہ ہی کو ہے وہ فیصلہ کر دے گا اور تم عنقریب دیکھ لو گے کہ اللہ کی تائید کس کا ساتھ دیتی ہے ؟ ظالم یعنی مشرک کبھی خوش انجام اور شاد کام نہیں ہوئے وہ نجات سے محروم ہیں “ ۔