يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَىٰ أَهْلِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا [٣٢] دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ ان کی رضا [٣٣] حاصل نہ کرو اور گھر والوں پر سلام نہ کرلو۔ یہ بات تمہارے [٣٤] حق میں بہتر ہے توقع ہے کہ تم اسے یاد رکھو (اور اس پر عمل کرو) گے۔
شرعی آداب شرعی ادب بیان ہو رہا ہے کہ ’ کسی کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت مانگو ، جب اجازت ملے ، جاؤ پہلے سلام کرو ، اگر پہلی دفعہ کی اجازت طلبی پر جواب نہ ملے تو پھر اجازت مانگو ۔ تین مرتبہ اجازت چاہو اگر پھر بھی اجازت نہ ملے تو لوٹ جاؤ ‘ ۔ صحیح حدیث میں ہے کہ { سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس گئے ۔ تین دفعہ اجازت مانگی ، جب کوئی نہ بولا تو آپ رضی اللہ عنہ واپس لوٹ گئے ۔ تھوڑی دیر میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے کہا ! دیکھو عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ آنا چاہتے ہیں ، انہیں بلا لو لوگ گئے ، دیکھا تو وہ چلے گئے ہیں ۔ واپس آ کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خبر دی ۔ دوبارہ جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہا نے پوچھا آپ رضی اللہ عنہ واپس کیوں چلے گئے تھے ؟ جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ { تین دفعہ اجازت چاہنے کے بعد بھی اگر اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جاؤ } ۔