إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی [٢٢] کی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔ اور (اس کے نتائج کو) اللہ ہی بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔[٢٣]
برائی کی تشہیر نہ کرو یہ تیسری تنبیہ ہے کہ جو شخص کوئی ایسی بات سنے ، اسے اس کا پھیلانا حرام ہے جو ایسی بری خبروں کو اڑاتے پھیرتے ہیں ۔ دنیوی سزا یعنی حد بھی لگے گی اور اخروی سزا یعنی عذاب جہنم بھی ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ عالم ہے ، تم بے علم ہو ، پس تمہیں اللہ کی طرف تمام امور لوٹانے چاہئیں ۔ حدیث شریف میں ہے { بندگان اللہ کو ایذاء نہ دو ، انہیں عار نہ دلاؤ ۔ ان کی خفیہ باتوں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو ۔ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیوب ٹٹولے گا ، اللہ اس کے عیبوں کے پیچھے پڑ جائے گا اور اسے یہاں تک رسوا کرے گا کہ اس کے گھر والے بھی اسے بری نظر سے دیکھنے لگیں گے } ۔ ۱؎ (مسند احمد:279/5:صحیح لغیرہ)