سورة الأنبياء - آیت 92

إِنَّ هَٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ (انبیاء کی جماعت) ہی تمہاری امت ہے جو ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں لہٰذا میری ہی [٨٣] عبادت کرو۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

تمام شریعتوں کی روح توحید فرمان ہے کہ ’ تم سب کا دین ایک ہی ہے ۔ اوامر ونواہی کے احکام تم سب میں یکساں ہیں ‘ ۔ «ھٰذِہٖ» اسم ہے «اِنَّ» کا اور «اُمَّتُکُمۡ» خبر ہے اور «اُمَّۃً وَّاحِدَۃً» حال ہے ۔ یعنی یہ شریعت جو بیان ہوئی تم سب کی متفق علیہ شریعت ہے ۔ جس کا اصلی مقصود توحید الٰہی ہے جیسے آیت «یٰٓاَیٰہَا الرٰسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ وَإِنَّ ہٰذِہِ أُمَّتُکُمْ أُمَّۃً وَاحِدَۃً وَأَنَا رَ‌بٰکُمْ فَاتَّقُونِ» ۱؎ (23-المؤمنون:52-51) { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں { میں عیسیٰ بن مریم علیہما السلام سے اور لوگوں کی بہ نسبت زیادہ قریب ہوں ، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور انبیاء علیہم السلام علاتی بھائیوں [کی طرح] ہیں ۔ ان کے مسائل میں اگرچہ اختلاف ہے لیکن دین سب کا ایک ہی ہے } } ۔ ۱؎ (صحیح بخاری:3443) جیسے فرمان قرآن ہے آیت «لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَۃً وَّمِنْہَاجًا» ۱؎ (5-المائدۃ:48) ’ ہر ایک کی راہ اور طریقہ ہے ‘ ۔ پھر لوگوں نے اختلاف کیا بعض اپنوں نبیوں پر ایمان لائے اور بعض نہ لائے ۔ قیامت کے دن سب کا لوٹنا ہماری طرف ہے ہر ایک کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا نیکوں کو نیک بدلہ اور بروں کو بری سزا ۔ جس کے دل میں ایمان ہو اور جس کے اعمال نیک ہوں اس کے اعمال اکارت نہ ہوں گے ۔ جیسے فرمان ہے آیت «اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِیْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًا» ۱؎ (18-الکہف:30) ’ نیک کام کرنے والوں کا اجر ہم ضائع نہیں کرتے ۔ ایسے اعمال کی قدردانی کرتے ہیں ایک ذرے کے برابر ہم ظلم روا نہیں رکھتے تمام اعمال لکھ لیتے ہیں کوئی چیز چھوڑتے نہیں ‘ ۔