فَانطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا لَقِيَا غُلَامًا فَقَتَلَهُ قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَّقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُّكْرًا
چنانچہ وہ دونوں پھر چل کھڑے ہوئے تاآنکہ ایک لڑکے کو ملے [٦٤] جسے (خضر نے) مار ڈالا۔ موسیٰ نے کہا : ''تم نے تو ایک بے گناہ شخص کو مار ڈالا، جس نے کسی کا خون نہ کیا تھا یہ تو تم نے بہت ناپسندیدہ کام کیا'
حکمت الہی کے مظاہر فرمان ہے کہ اس واقعہ کے بعد دونوں صاحب ایک ساتھ چلے ، ایک بستی میں چند بچے کھیلتے ہوئے ملے ۔ ان میں سے ایک بہت ہی تیز طرار ، نہایت خوبصورت ، چالاک اور بھلا لڑکا تھا ۔ اس کو پکڑ کر خضر علیہ السلام نے اس کا سر توڑ دیا یا تو پتھر سے یا ہاتھ سے ہی گردن مروڑ دی بچہ اسی وقت مر گیا ۔ موسیٰ علیہ السلام کانپ اٹھے اور بڑے سخت لہجے میں کہا ، یہ کیا واہیات ہے ؟ چھوٹے بےگناہ بچے کو بغیر کسی شرعی سبب کے مار ڈالنا یہ کون سی بھلائی ہے ؟ بیشک تم نہایت منکر کام کرتے ہو ۔ «فالْحَمْدُ لِلّٰہ» تفسیر محمدی کا پندرھواں پارہ ختم ہوا ۔ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرمائے ۔ آمین ۔ ثم آمین ۔