ذَٰلِكَ جَزَاؤُهُم بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا وَقَالُوا أَإِذَا كُنَّا عِظَامًا وَرُفَاتًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقًا جَدِيدًا
یہ ان کا بدلہ ہے کیونکہ انہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا کہ: ’’جب ہم، ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گے تو کیا ازسرنو پیدا [١١٦] کرکے اٹھائے جائیں گے؟‘‘
بوسیدہ ہڈیاں پھر توانا ہوں گی فرمان ہے کہ اوپر جن منکروں کو جس سزا کا ذکر ہوا ہے وہ اسی کے قابل تھے ، وہ ہماری دلیلوں کو جھوٹ سمجھتے تھے اور قیامت کے قائل ہی نہ تھے اور صاف کہتے تھے کہ بوسیدہ ہڈیاں ہو جانے کے بعد ، مٹی کے ریزوں سے مل جانے کے بعد ، ہلاک اور برباد ہو چکنے کے بعد کا دوبارہ جی اٹھنا تو عقل کے باہر ہے ۔ پس ان کے جواب میں قرآن نے اس کی ایک دلیل پیش کی کہ«لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَکْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُونَ» ۱؎ (40-غافر:57) ’ اس زبردست قدرت کے مالک نے آسمان و زمین کو بغیر کسی چیز کے اول بار بلا نمونہ پیدا کیا ، جس کی قدرت ان بلند و بالا ، وسیع اور سخت مخلوق کی ابتدائی پیدائش سے عاجز نہیں ۔ کیا وہ تمہیں دوبارہ پیدا کرنے سے عاجز ہو جائے گا ؟ ‘ «أَوَلَمْ یَرَوْا أَنَّ اللہَ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِہِنَّ بِقَادِرٍ عَلَیٰ أَن یُحْیِیَ الْمَوْتَیٰ ۚ بَلَیٰ إِنَّہُ عَلَیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ» ۱؎ (46-الأحقاف:33) ’ آسمان و زمین کی پیدائش تو تمہاری پیدائش سے بہت بڑی ہے ، وہ ان کے پیدا کرنے میں نہیں تھکا ، کیا وہ مردوں کو زندہ کرنے سے بے اختیار ہو جائے گا ؟ ‘ « أَوَلَیْسَ الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَیٰ أَن یَخْلُقَ مِثْلَہُم ۚ بَلَیٰ وَہُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِیمُ * إِنَّمَا أَمْرُہُ إِذَا أَرَادَ شَیْئًا أَن یَقُولَ لَہُ کُن فَیَکُونُ * فَسُبْحَانَ الَّذِی بِیَدِہِ مَلَکُوتُ کُلِّ شَیْءٍ وَإِلَیْہِ تُرْجَعُونَ » ۱؎ (36-یس:81-83) ’ کیا آسمان و زمین کا خالق انسانوں جیسے اور پیدا نہیں کر سکتا ؟ بیشک کر سکتا ہے ۔ اس کا حکم ہی چیز کے وجود کیلئے کافی وافی ہے ۔ ‘ وہ انہیں قیامت کے دن دوبارہ کی نئی پیدائش میں ضرور اور قطعا پیدا کرے گا ۔ اس نے ان کے اعادہ کی ، ان کے قبروں سے نکل کھڑے ہونے کی مدت مقرر کر رکھی ہے ۔ اس وقت یہ سب کچھ ہو کر رہے گا ۔ یہاں کی قدرے تاخیر صرف معینہ وقت کو پورا کرنے کیلئے ہے ۔ افسوس کس قدر واضح دلائل کے بعد بھی لوگ کفر و ضلالت کو نہیں چھوڑتے ۔