سورة الإسراء - آیت 36

وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۚ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ أُولَٰئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُولًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ایسی بات کے پیچھے نہ پڑو جس کا تجھے علم نہیں کیونکہ اس بات کے متعلق کان، آنکھ اور دل [٤٦] سب کی باز پرس ہوگی

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

بلا تحقیق فیصلہ نہ کرو یعنی جس بات کا علم نہ ہو اس میں زبان نہ ہلاؤ ۔ بغیر علم کے کسی کی عیب جوئی اور بہتان بازی نہ کرو ۔ جھوٹی شہادتیں نہ دیتے پھرو ۔ بن دیکھے نہ کہہ دیا کرو کہ میں نے دیکھا ، نہ بےسنے سننا بیان کرو ، نہ بےعلمی پر اپنا جاننا بیان کرو ۔ کیونکہ ان تمام باتوں کی جواب دہی اللہ کے ہاں ہو گی ۔ غرض وہم خیال اور گمان کے طور پر کچھ کہنا منع ہو رہا ہے ۔ جیسے فرمان قرآن ہے آیت «یٰٓاَیٰہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ» ۱؎ (49-الحجرات:12) ’ زیادہ گمان سے بچو ، بعض گمان گناہ ہیں ۔ ‘ حدیث میں ہے { گمان سے بچو ، گمان بدترین جھوٹی بات ہے ۔ } ۱؎ (صحیح بخاری:6066) ابوداؤد کی حدیث میں ہے { انسان کا یہ تکیہ کلام بہت ہی برا ہے کہ لوگ خیال کرتے ہیں ۔ } ۱؎ (سنن ابوداود:4972،قال الشیخ الألبانی:صحیح) اور حدیث میں ہے { بدترین بہتان یہ ہے کہ انسان جھوٹ موٹ کوئی خواب گھڑلے ۔ } ۱؎ (صحیح بخاری:7043) اور صحیح حدیث میں ہے { جو شخص ایسا خواب از خود گھڑلے قیامت کے دن اسے یہ تکلیف دی جائے گی کہ وہ دو جو کے درمیان گرہ لگائے اور یہ اس سے ہرگز نہیں ہونا ۔ } ۱؎ (صحیح بخاری:7042) قیامت کے دن آنکھ کان دل سب سے بازپرس ہو گی سب کو جواب دہی کرنی ہو گی ۔ یہاں «تِلْکَ» کی جگہ «أُولٰئِکَ» کا استعمال ہے ، عرب میں یہ استعمال برابر جاری ہے یہاں تک کہ شاعروں کے شعروں میں بھی ۔ مثلاً «ذم المنازل بعد منزلۃ اللوی والعیش بعد أولئک الأیام» ۔