سورة النحل - آیت 70

وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ ثُمَّ يَتَوَفَّاكُمْ ۚ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰ أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَيْ لَا يَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ نے تمہیں پیدا کیا پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے اور تم میں سے کچھ لوگوں کو رذیل [٦٩] ترین عمر تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد وہ کچھ نہ جانے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا اور قدرت والا ہے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

بہترین دعا تمام بندوں پر قبضہ اللہ تعالیٰ کا ہے ، وہی انہیں عدم وجود میں لایا ہے ، وہی انہیں پھر فوت کرے گا بعض لوگوں کو بہت بڑی عمر تک پہنچاتا ہے کہ وہ پھر سے بچوں جیسے ناتواں بن جاتے ہیں ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ” پچھتر سال کی عمر میں عموماً انسان ایسا ہی ہو جاتا ہے طاقت ختم ہو جاتی ہے حافظہ جاتا رہتا ہے ۔ علم کی کمی ہو جاتی ہے عالم ہونے کے بعد بےعلم ہو جاتا ہے “ ۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ { نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں فرماتے تھے « اللہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَأَعُوذ بِک مِنْ الْبُخْل وَالْکَسَل وَالْہَرَم وَأَرْذَل الْعُمُر وَعَذَاب الْقَبْر وَفِتْنَۃ الدَّجَّال وَفِتْنَۃ الْمَحْیَا وَالْمَمَات» یعنی اے اللہ میں بخیلی سے ، عاجزی سے ، بڑھاپے سے ، ذلیل عمر سے ، قبر کے عذاب سے ، دجال کے فتنے سے ، زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں } ۔ ۱؎ (صحیح بخاری:4707) زہیر بن ابوسلمہ نے بھی اپنے مشہور قصیدہ معلقہ میں اس عمر کو رنج و غم کا مخزن و منبع بتایا ہے ۔