سورة النحل - آیت 2

يُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ بِالرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ أَنْ أَنذِرُوا أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاتَّقُونِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی [٣] دے کر فرشتے نازل [٤] کرتا ہے اور (ان بندوں کو حکم دیتا ہے) متنبہ کر دو کہ میرے سوا کوئی الٰہ نہیں لہٰذا مجھی سے ڈرو

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

وحی کیا ہے؟ روح سے مراد یہاں وحی ہے جیسے آیت «وَکَذٰلِکَ أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ رُوحًا مِّنْ أَمْرِنَا مَا کُنتَ تَدْرِی مَا الْکِتَابُ وَلَا الْإِیمَانُ وَلٰکِن جَعَلْنَاہُ نُورًا نَّہْدِی بِہِ مَن نَّشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا» ۱؎ (42-الشوریٰ:52) الخ ’ ہم نے اسی طرح تیری طرف اپنے حکم سے وحی نازل فرمائی حالانکہ تجھے تو یہ بھی پتہ نہ تھا کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کی ماہیت کیا ہے ؟ ہاں ہم نے اسے نور بنا کر جسے چاہا اپنے بندوں میں سے راستہ دکھا دیا ‘ ۔ یہاں فرمان ہے کہ « اللہُ أَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہُ» ۱؎ (6-الأنعام:124) ’ ہم جن بندوں کو چاہیں پیغبری عطا فرماتے ہیں ہمیں ہی اس کا پورا علم ہے کہ اس کے لائق کون ؟ ‘ « اللہُ یَصْطَفِی مِنَ الْمَلَائِکَۃِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ» ۱؎ (22-الحج:75) ’ ہم ہی فرشتوں میں سے بھی اس اعلیٰ منصب کے فرشتے چھانٹ لیتے ہیں اور انسانوں میں سے بھی ‘ ۔ «یُلْقِی الرٰوحَ مِنْ أَمْرِہِ عَلَیٰ مَن یَشَاءُ مِنْ عِبَادِہِ لِیُنذِرَ یَوْمَ التَّلَاقِ یَوْمَ ہُم بَارِزُونَ لَا یَخْفَیٰ عَلَی اللہِ مِنْہُمْ شَیْءٌ لِّمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ لِلہِ الْوَاحِدِ الْقَہَّارِ» ۱؎ (40-غافر:15-16) ’ اللہ اپنی وحی اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا اتارتا ہے تاکہ ملاقات کے دن سے ہوشیار کر دیں جس دن سب کے سب اللہ کے سامنے ہوں گے کوئی چیز اس سے مخفی نہ ہو گی ۔ اس دن ملک کس کا ہو گا ؟ صرف اللہ واحد و قہار کا ‘ ۔ «وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِکَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِی إِلَیْہِ أَنَّہُ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ» ۱؎ (21-الأنبیاء:25) ’ ہم نے تُم سے پہلے جو رسُول بھی بھیجا ہے ، یہ اس لیے کہ وہ لوگوں میں وحدانیت رب کا اعلان کر دیں اور پارسائی سے دور مشرکوں کو ڈرائیں اور لوگوں کو سمجھائیں کہ وہ مجھ سے ڈرتے رہا کریں ‘ ۔