وَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ
تمہارا الٰہ ایک ہی الٰہ ہے، اس کے سوا [١ـ٢٠] کوئی الٰہ نہیں۔ وہ نہایت مہربان بڑا رحم کرنے والا ہے
اکیلا حکمران یعنی حکمرانی میں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں نہ اس جیسا کوئی ہے وہ واحد اور احد ہے وہ فرد اور صمد ہے اس کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں ، وہ رحمٰن اور رحیم ہے ، سورۃ فاتحہ کے شروع میں ان دونوں ناموں کی پوری تفسیر گزر چکی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ، اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے ، ایک یہ آیت «وَإِلٰہُکُمْ إِلٰہٌ وَاحِدٌ لَّا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیمُ» ( البقرہ : 163) دوسری آیت «الم اللہُ لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْحَیٰ الْقَیٰومُ» ( 3-آل عمران : 1 ، 2 )(سنن ابوداود:1496 ، قال الشیخ الألبانی:صحیح) اس کے بعد اس توحید کی دلیل بیان ہو رہی ہے اسے بھی توجہ سے سنئیے فرماتے ہیں ۔