سورة ھود - آیت 61

وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔ اس نے کہا : ’’اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو جس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ اس نے تمہیں زمین [٧٠] سے پیدا کیا اور اس میں آباد کیا۔ لہٰذا اسی سے بخشش مانگو اور [٧١] اور اسی کی طرف رجوع کرو۔ بلاشبہ میرا پروردگار قریب ہے۔ (ہر ایک کی دعا) قبول کرنے والا [٧٢] ہے‘‘

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

صالح علیہ السلام اور ان کی قوم میں مکالمات صالح علیہ السلام ثمودیوں کی طرف اللہ کے رسول بنا کر بھیجے گئے تھے ۔ قوم کو آپ علیہ السلام نے اللہ کی عبادت کرنے کی اور اس کے سوا دوسروں کی عبادت سے باز آنے کی نصحیت کی ، بتلایا کہ ” انسان کی ابتدائی پیدائش اللہ تعالیٰ نے مٹی سے شروع کی ہے ۔ تم سب کے باپ بابا آدم علیہ السلام اسی مٹی سے پیدا ہوئے تھے ۔ اسی نے اپنے فضل سے تمہیں زمین پر بسایا ہے کہ تم اس میں گزران کر رہے ہو ۔ تمہیں اللہ سے استغفار کرنا چاہیئے “ ۔ «وَإِذَا سَأَلَکَ عِبَادِی عَنِّی فَإِنِّی قَرِیبٌ أُجِیبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ» (2-البقرۃ:186) ’ اور [ اے پیغمبر ] جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو [ کہہ دو کہ ] میں تو [ تمہارے ] پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں ۔ اس کی طرف جھکے رہنا چاہیئے ۔ وہ بہت ہی قریب ہے اور قبول فرمانے والا ہے ‘ ۔