سورة ھود - آیت 32

قَالُوا يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ کہنے لگے: ’’نوح تم نے ہم سے جھگڑا کیا اور اسے بہت طول [٣٩] دیا تو اب اگر تم سچے ہو تو جس بات کی ہمیں دھمکی دیتے تھے وہ لے ہی آؤ‘‘

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

قوم نوح کی عجلت پسندی کی حماقت قوم نوح کی عجلت بیان ہو رہی ہے کہ ’ عذاب مانگ بیٹھے ۔ کہنے لگے بس حجتیں تو ہم نے بہت سی سن لیں ۔ آخری فیصلہ ہمارا یہ ہے کہ ہم تو تیری تابعداری نہیں کرنے کے اب اگر تو سچا ہے تو دعا کر کے ہم پر عذاب لے آؤ ‘ ۔ آپ علیہ السلام نے جواب دیا کہ ” یہ بھی میرے بس کی بات نہیں اللہ کے ہاتھ ہے ۔ اسے کوئی عاجز کرنے والا نہیں اگر اللہ کا ارادہ ہی تمہاری گمراہی اور بربادی کا ہے تو پھر واقعی میری نصیحت بے سود ہے ۔ سب کا مالک اللہ ہی ہے تمام کاموں کی تکمیل اسی کے ہاتھ ہے ۔ متصرف ، حاکم ، عادل ، غیر ظالم ، فیصلوں کے امر کا مالک ، ابتداء پیدا کرنے والا ، پھر لوٹانے والا ، دنیا و آخرت کا تنہا مالک وہی ہے ۔ ساری مخلوق کو اسی کی طرف لوٹنا ہے “ ۔