سورة یونس - آیت 87

وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّآ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَاجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر منتخب کرو۔ [٩٧] اور ان گھروں کو قبلہ بنا کر نماز قائم کرو اور اہل ایمان کو خوشخبری دے دو

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

قوم فرعون سے بنی اسرائی کی نجات بنی اسرائیل کی فرعون اور فرعون کی قوم سے نجات پانا ، اس کی کیفیت بیان ہو رہی ہے دونوں نبیوں کو اللہ کی وحی ہوئی کہ ’ اپنی قوم کے لیے مصر میں گھر بنا لو ۔ اور اپنے گھروں کو مسجدیں مقرر کر لو ۔ اور خوف کے وقت گھروں میں نماز ادا کر لیا کرو ‘ ۔ چنانچہ فرعون کی سختی بہت بڑھ گئی تھی ۔ اس لیے انہیں کثرت سے نماز ادا کرنے کا حکم ہوا ۔ یہی حکم اس امت کو ہے کہ «یَا أَیٰہَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَعِینُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاۃِ» ۱؎ (2-البقرۃ:153) ’ ایمان دارو صبر اور نماز سے مدد چاہو ‘ ۔ { نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک بھی یہی تھی کہ جب کوئی گھبراہٹ ہوتی فوراً نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے } ۔ (سنن ابوداود1319،قال الشیخ الألبانی:حسن) ۔ یہاں بھی حکم ہوتا ہے کہ ’ اپنے گھروں کو قبلہ بنا لو ، اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان مومنوں کو تم بشارت دو انہیں دار آخرت میں ثواب ملے گا اور دنیا میں ان کی تائید و نصرت ہوگی ‘ ۔ اسرائیلیوں نے اپنے نبی سے کہا تھا کہ فرعونیوں کے سامنے ہم اپنی نماز اعلان سے نہیں پڑھ سکتے تو اللہ نے انہیں حکم دیا کہ ’ اپنے گھر قبلہ رو ہو کر وہیں نماز ادا کرسکتے ہو ‘ اپنے گھر آمنے سامنے بنانے کا حکم ہوگیا ۔