سورة التوبہ - آیت 94

يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ ۚ قُل لَّا تَعْتَذِرُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ ۚ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جب تم ان کے پاس واپس آؤ گے تو وہ تمہارے سامنے معذرت شروع کریں گے : آپ ان سے کہہ دیجئے : بہانے نہ بناؤ ہم تمہاری باتوں پر یقین نہیں کریں گے کیونکہ اللہ نے ہمیں تمہارے حالات بتلا دیئے ہیں۔ اور آئندہ بھی اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام [١٠٦] دیکھ لیں گے۔ پھر تم ایسی ذات کی طرف لوٹائے جاؤ گے جو کھلے اور چھپے سب حالات جانتا ہے وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

فاسق اور چوہے کی مماثلت اللہ تعالیٰ نے منافقین سے یہ معلوم کرا دیا کہ جب تم مدینہ واپس ہو گے تو تمہارے سامنے اپنے عذرات پیش کریں گے ۔ لیکن تم ان سے کہہ دو کہ عذارت باطلہ پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہم تمہاری بات کو کبھی سچ نہ مانیں گے ۔ اللہ تعالیٰ نے تمہارے احوال معلوم کرا دئیے ہیں ۔ عنقریب اللہ پاک تمہارے اعمال دنیا میں لوگوں کے سامنے ظاہر فرما دے گا اور تمہیں تمہارے اچھے برے سارے اعمال کی خبر دے دے گا اور اعمال کا نتیجہ بھی دیکھنا پڑے گا ۔ پھر ان سے متعلق مزید خبر دی گئی کہ وہ قسمیں کھا کھا کر بیان کریں گے تاکہ تم ان سے درگزر کر جاؤ اور چشم پوشی کر لو ۔ یہ اس وقت ہو گا جب تم مدینہ واپس ہو جاؤ گے ۔ لیکن تم ہرگز ان کی تصدیق نہ کرنا اور ان سے اظہار حقارت کے لئے اعراض کر جاؤ ۔ ان میں نفس کی گندگی ہے ، ان کے باطن اور ان کے اعتقاد نجس ہیں ، آخرت میں ان کا ٹھکانا دوزخ ہے یہ ان کے اعمال یعنی خطاکاریوں کا صحیح بدلہ ہے ۔ اور یہ بھی بتلا دیا تم ان سے قسمیں کھانے کے سبب راضی ہو بھی جاؤ تو اللہ تعالیٰ تو ان لوگوں سے راضی نہ ہو گا جو اللہ کی اطاعت اور رسولوں کی فرمابرداری سے باہر ہو گئے ہیں ۔ وہ لوگ فاسق ہیں اور فسق کے لغوی معنی باہر نکلنے کے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ «الفارۃ فویسقۃ» یعنی چوہا خرابیاں اور فساد پیدا کرنے کے لئے ہی اپنے بل سے نکلتا ہے ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے «فسقت الرطبۃ» یعنی ڈالیوں سے کجھور کے خوشے نکل آۓ ۔