وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ ۚ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں انہی ناموں سے اسے پکارا کرو اور انہیں چھوڑو جو اس کے ناموں میں کجروی [١٨١] کرتے ہیں۔ جو کچھ وہ کرتے ہیں جلد ہی انہیں اس کا بدلہ مل جائے گا
اسماء الحسنیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : { اللہ تعالیٰ کے ایک کم ایک سو نام ہیں ۔ انہیں جو محفوظ کر لے ، وہ جنتی ہے ۔ وہ وتر ہے ، طاق کو ہی پسند فرماتا ہے ۔ } ۱؎ (صحیح بخاری:4610) [ بخاری وغیرہ ] ترمذی میں یہ { ننانوے نام اس طرح ہیں : «ہُوَ اللَّہُ الَّذِی لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ، الْمَلِکُ ، الْقُدٰوْسُ ، السَّلَامُ ، الْمُؤْمِنُ ، الْمُھَیْمِنُ ، الْعَزِیْزُ ، الْجَبَّارُ ، الْمُتَکَبِّرُ ، الْخَالِقُ ، الْبَارِیُٔ ، الْمُصَوِّرُ ، الْغَفَّارُ ، الْقَھَّارُ ، الْوَھَّابُ ، الرَّزَّاقُ ، الْفَتَّاحُ ، الْعَلِیْمُ ، الْقَابِضُ ، الْبَاسِطُ ، الْخَافِضُ ، الرَّافِعُ ، الْمُعِزٰ ، الْمُذِلٰ ، السَّمِیْعُ ، الْبَصِیْرُ ، الْحَکَمُ ، الْعَدْلُ ، اللَّطِیْفُ ، الْخَبِیْرُ ، الْحَلِیْمُ ، الْعَظِیْمُ ، الْغَفُوْرُ ، الشَّکُوْرُ ، الْعَلِیٰ ، الْکَبِیْرُ ، الْحَفِیْظُ ، الْمُقِیْتُ ، الْحَسِیْبُ ، الْجَلِیْلُ ، الْکَرِیْمُ ، الرَّقِیْبُ ، الْمُجِیْبُ ، الْوَاسِعُ ، الْحَکِیْمُ ، الْوَدُوْدُ ، الْمَجِیْدُ ، الْبَاعِثُ ، الشَّھِیْدُ ، الْحَقٰ ، الْوَکِیْلُ ، الْقَوِیٰ ، الْمَتِیْنُ ، الْوَلِیٰ ، الْحَمِیْدُ ، الْمُحْصِی ، الْمُبْدِیُٔ ، الْمُعِیْدُ ، الْمُحْییِ ، الْمُمِیْتُ ، الْحَیٰ الْقَیٰوْمُ ، الْوَاجِدُ ، الْمَاجِدُ ، الْوَاحِدُ ، الصَّمَدُ ، الْقَادِرُ ، الْمُقْتَدِرُ ، الْمُقَدِّمُ ، الْمُؤَخِّرُ ، الْاَوَّلُ الْاٰخِرُ ، الظَّاھِرُ ، الْبَاطِنُ ، الْوَالِیُ ، الْمُتَعَالُ ، الْبَرٰ ، التَّوَّابُ ، الْمُنْتَقِمُ ، الْعَفُوٰ ، الرَّئُوْفُ ، مَالِکُ ، الْمُلْکِ ، ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَا مِ ، الْمُقْسِطُ ، الْجَامِعُ ، الْغَنِیٰ ، الْمُغْنِی ، الْمَانِعُ ، الضَّآرٰ ، النَّافِعُ ، النٰوْرُ ، الْھَادِیُ ، الْبَدِیْعُ ، الْبَاقِی ، الْوَارِثُ ، الرَّشِیْدُ ، الصَّبُوْرُ» ۔ } ۱؎ (سنن ترمذی:3507 ، قال الشیخ الألبانی:ضعیف) یہ حدیث غریب ہے ۔ کچھ کمی ، زیادتی کے ساتھ اسی طرح یہ نام ابن ماجہ کی حدیث میں بھی وارد ہیں ۔ بعض بزرگوں کا خیال ہے کہ یہ نام راویوں نے قرآن میں چھانٹ لیے ہیں ۔ «وَاللہُ اَعْلَمُ» ۔ یہ یاد رہے کہ یہی ننانوے نام اللہ کے ہوں ، اور نہ ہوں ، یہ بات نہیں ۔ مسند احمد میں ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : { جسے کبھی بھی کوئی غم و رنج پہنچے اور وہ یہ دعا کرے : « اللہُمَّ إنِّی عَبْدُکَ ابْنُ عَبْدِکَ ابْنُ أَمَتِکَ ، نَاصِیَتِی بِیَدِکَ ، مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ ، عَدْلٌ فِیَّ قَضَاؤُکَ ، أَسْأَلُکَ بکُلِّ اسْمٍ ہُوَ لَکَ ، سَمَّیْتَ بہِ نَفْسَکَ ، أَوْ أَنْزَلْتَہُ فِی کِتَابِکَ ، أَوْ عَلَّمْتَہُ أَحَداً مِنْ خَلْقِکَ ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِہِ فِی عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ : أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ العظیم رَبِیعَ قَلْبِی ، وَنُورَ صَدرِی ، وَجلاَءَ حزنِی ، وَذَہَابَ ہَمِّی» ۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے غم و رنج کو دور کر دے گا اور اس کی جگہ راحت و خوشی عطا فرمائے گا ۔ آپ سے سوال کیا گیا کہ پھر کیا ہم اسے اوروں کو بھی سکھائیں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں ! بیشک جو اسے سنے ، اسے چاہیئے کہ دوسروں کو بھی سکھائے ۔ } ۱؎ (صحیح ابن حبان:972:صحیح بالشواھد) امام ابوحاتم بن حبان بستی رحمہ اللہ بھی اس روایت کو اسی طرح اپنی صحیح میں لائے ہیں ۔ امام ابوبکر بن عربی رحمہ اللہ بھی اپنی کتاب الاحوذی فی شرح الترمذی میں لکھتے ہیں کہ بعض لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی کتاب و سنت سے جمع کئے ہیں جن کی تعداد ایک ہزار تک پہنچ گئی ہے ، «وَاللہُ اَعْلَمُ» ۔ اللہ کے ناموں سے الحاد کرنے والوں کو چھوڑ دو ۔ جیسے کہ لفظ اللہ سے کافروں نے اپنے بت کا نام لات رکھا اور عزیز سے مشتق کر کے عزیٰ نام رکھا ۔ یہ بھی معنی ہیں کہ جو اللہ کے ناموں میں شریک کرتے ہیں ، انہیں چھوڑو ۔ جو انہیں جھٹلاتے ہیں ، ان سے منہ موڑ لو ۔ «الحاد» کے لفظی معنی ہیں : درمیانے ، سیدھے راستے سے ہٹ جانا اور گھوم جانا ۔ اسی لیے بغلی قبر کو «لحد» کہتے ہیں کیونکہ سیدھی کھدائی سے ہٹا کر بنائی جاتی ہے ۔